Daily News
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
09/July/2025
کیرل کی نرس کو یمن میں 16 جولائی کو دی جاسکتی ہے پھانسی، قتل کے کیس میں سنائی گئی ہے موت کی سزا
کیرل کی نرس نمیشا پریا کی جان خطرے میں ہے۔ اسے سات سمندر پاپھانسی دینےکی تیاری کی جارہی ہے ۔نمیشا کویمن میں قتل کے مقدمے میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ کیرل کے پلککڈ ضلع کی رہنے والی نمیشا پریا 2017 سے یمن کی جیل میں ہے۔ اس کی پھانسی کی تاریخ 16 جولائی 2025 مقرر کی گئی ہے۔ ہندوستان حکومت نمیشا کی سزا کو روکنے یا کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیرل کی نرس نمیشا پریا کون ہیں؟ وہ یمن کیوں گئیں، انھیں یمن میں کیوں پھانسی دی جا رہی ہے، نمیشا کا جرم کیا ہے؟ آئیے آج ان تمام سوالات کے جوابات تفصیل سے جانتے ہیں۔ سب سے پہلے تو ہم جانتے ہیں کہ نمیشا پریا کون ہیں؟ نمیشا پریا کیرل کے پلککڈ ضلع کی رہنے والی ہیں۔ نرسنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، وہ 2011 میں یمن چلی گئیں۔ اس کے والدین نے اپنی بیٹی کو یمن بھیجنے کے قابل بنانے کے لیے سخت محنت کی ۔ یہاں اس نے بطور نرس کام کرنا شروع کیا۔
نمیشا پریا کون ہیں؟
نمیشا پریا نے 2015 میں یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ایک طبی کلینک کھولا۔ ایک مقامی کفیل طلال عبدو مہدی نے اس میں ان کی مدد کی۔ اس سے ایک سال پہلے، اس کے شوہر اور چھوٹی بیٹی مالی مجبوریوں کی وجہ سے 2014 میں بھارت واپس آئے تھے۔ یمن میں نمیشا کی زندگی رفتہ رفتہ مشکلات میں گھری ہونے لگی۔ یمن میں اس کی زندگی خوفناک ہو گئی۔ اس کے بعد اب وہ اپنی زندگی کو اندھیروں سے بچانے کے لیے جو کچھ کیا اس کی سزا بھگت رہی ہے۔
نمیشا کو دی گئیں اذیتیں
سیموئیل جیروم اور عدالتی گواہی کے مطابق طلال نے مبینہ طور پر خود کو اس کا شوہر کہنے کے لیے جعلی دستاویزات بنا کر نمشا کو جسمانی اور ذہنی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس نے نمیشا کا پاسپورٹ ضبط کر لیا، پیسے وصول کیے اور بار بار دھمکیاں دیں۔
نمیشا پھانسی کے پھندے تک کیوں پہنچی؟
ان حالات سے تنگ آکر 2017 میں نمیشا نے یمن سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اس کے لیے اس نے طلال کو بے ہوش کرنے کا منصوبہ بنایا تاکہ اسے اپنا پاسپورٹ واپس مل سکے۔ لیکن مبینہ طور پر دوائی کی زیادتی کے باعث طلال کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد نمیشا کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس پر قتل کا الزام تھا۔ 2018 میں یمن کی ایک عدالت نے اسے موت کی سزا سنائی.
*بھارت بند آج،مرکز کی کارپوریٹ نوازپالیسیوں کے خلاف بند کی کال،بینکنگ،ڈاک اورٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبے پرپڑسکتا ہے اثر*
ملک بھر کی 10 مرکزی ٹریڈ یونینوں اور کسانوں کی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم نے آج’بھارت بند” کی کال دی ہے۔ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ملک گیرہڑتال کی کال دی گئی ہے جس میں بینکنگ، ٹرانسپورٹ، پوسٹل سروسز، کان کنی اور تعمیرات جیسے اہم شعبوں کے 25 کروڑ سے زیادہ ملازمین اور دیہی مزدوروں کے شامل ہونے کی امید ہے۔ مرکزی حکومت کی مبینہ ’مزدور مخالف، کسان مخالف اور کارپوریٹ نواز‘ پالیسیوں کے مخالفت کرنے کے لی ملک گیر ہڑتال کی کال دی گئ ہے۔ اگرچہ اسکول، کالج اور پرائیویٹ دفاتر کھلے رہنے کا امکان ہے لیکن ٹرانسپورٹ اور دیگر خدمات میں رخنہ پڑ سکتا ہے جس سے معمولات زندگی متاثر ہوسکتی ہے۔
بھارت بند سے کن خدمات پر پڑسکتا ہے اثر
اس ملک گیر ہڑتال سے ان شعبوں پر اثرپڑے گا
بینکنگ : پبلک سیکٹر بینکوں اور کوآپریٹو بینکوں کو چیک کلیئرنس، لون پروسیسنگ، اور کسٹمر سروس میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انشورنس کا شعبہ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ: مغربی بنگال، کرل، تمل ناڈو اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں، جہاں یونینوں کا زبردست اثر و رسوخ ہے، عوامی بسیں، آٹو رکشہ، اور ایپ پر مبنی ٹیکسی خدمات میں رخنہ خلل پڑ سکتا ہے۔
ڈاک : ڈاک کی ترسیل اور دیگر ڈاک خدمات میں تاخیر ممکن ہے۔
کان کنی اور صنعتی شعبے: کوئلے کی کان کنی، سٹیل اور تعمیرات جیسے شعبوں میں پیداوار اور سپلائی چین متاثر ہو سکتے ہیں۔
ریلوے: ہندوستانی ریلوے نے ہڑتال میں اپنی شرکت کا باضابطہ اعلان نہیں کیاہے، لیکن کچھ اسٹیشنوں پر یونین کے احتجاج کی وجہ سے ٹرینیں تاخیر کا شکار ہو سکتی ہیں۔
آج اسکول، کالج، دفاتر سبھی کھلے لیکن…
اس ملک گیر ہڑتال کے بڑے پیمانے پر ہونے کے باوجود، دہلی، نوئیڈا، غازی آباد، فرید آباد، اور بنگلورو سمیت کئی بڑے شہروں میں آج اسکول، کالج اور نجی دفاتر کھلے رہنے کی امید ہے۔ کسی بھی ریاستی حکومت یا محکمہ تعلیم نے اسکولوں اور کالجوں کو بند کرنے کا کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے۔
بس اور آٹو رکشہ ڈرائیوروں کے بھی اس ہڑتال میں شامل ہونے کی امید ہے۔ ایسے میں آج لوگوں کو آنے جانے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔کچھ اسکولوں نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ امقامی سطح پر حالات کے پیش نظر بچوں کو اسکول بھیجنے کا فیصلہ کریں ۔
بھارت بند میں کون کون سی تنظیمیں ہیں شامل
ہڑتال کو 10 بڑی مرکزی ٹریڈ یونینوں کی حمایت حاصل ہے۔ان میں
آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (AITUC)
انڈین نیشنل ٹریڈ یونین کانگریس (INTUC)
سنٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز (CITU)
ہند مزدور سبھا (HMS)
سیلف ایمپلائیڈ ویمنز ایسوسی ایشن (SEWA)
لیبر پروگریسو فیڈریشن (LPPU)
یونین کانگریس یونین آف یونین آف انڈیا(UTUC)
آل انڈیا ٹریڈیونین کونسل آف ٹریڈ یونیسAICCTU)
ٹریڈ یونین کوآرڈینیشن سینٹر (TUCC)
آل انڈیا یونائیٹڈ ٹریڈ یونین سینٹر (AIUTUC)
بھارت بند کا مقصد اور مطالبات
ٹریڈ یونینوں اور کسانوں کی تنظیموں نے یہ ہڑتال مرکزی حکومت کے نئے لیبر کوڈ، سرکاری املاک کی نجکاری اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف کی ہے۔ یونینوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں سے ملازمین اور کسانوں کے مفادات کو نظر انداز کرکے کارپوریٹس کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔ یہ ہڑتال 1991 میں لبرلائزیشن کی پالیسیوں کے آغاز کے بعد سے 22ویں عام ہڑتال سمجھی جاتی ہے۔ یونینوں نے گزشتہ سال وزیر محنت منسکھ منڈاویہ کو 17 نکاتی مطالبات کا چارٹر پیش کیا تھا، جس کا کوئی جواب نہیں ملا۔
*یکم اگست سے کوئی نرمی نہیں، سب کو بھرنا ہوگا ٹیرف‘، امریکی صدر ٹرمپ کی فائنل وارننگ، دنیا میں مچی کھلبلی*
نئی دہلی : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تجارتی جنگ کے حوالے سے کسی قسم کی نرمی سے صاف انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ نئے ٹیرف یکم اگست 2025 سے لاگو ہوں گے اور اس بار کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا اور کہا کہ ’’وہ تمام ممالک جن کو ٹیرف لیٹر بھیجے گئے ہیں یا بھیجے جائیں گے ، ان پر یکم اگست سے ٹیرف لگیں گے – کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔‘‘
امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد عالمی منڈیوں اور شراکت دار ممالک میں ہلچل مچ گئی ہے۔ تجارتی ماہرین اسے امریکہ کی جارحانہ تجارتی پالیسی کا ایک نیا باب قرار دے رہے ہیں جو پہلے ہی عالمی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ممالک کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔
کن ممالک پر لگے گا نیا ٹیرف؟
پیر کو امریکہ نے 14 ممالک کو ٹیرف لیٹر بھیجے ہیں۔ ان ممالک کے نام درج ذیل ہیں- جاپان، جنوبی کوریا، ملیشیا، قزاقستان، جنوبی افریقہ، میانمار، لاؤس، بوسنیا، تیونس، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، سربیا، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ۔ ان ممالک پر 25 فیصد سے 40 فیصد تک ٹیرف لگانے کا کہا گیا ہے۔ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر یہ ممالک جوابی محصولات عائد کرتے ہیں تو امریکہ مزید ڈیوٹی عائد کرے گا۔
پہلے بھی لگائی جاچکی ہیں بھاری ڈیوٹیاں
2 اپریل 2025 کو، ٹرمپ نے، اسے “لبریشن ڈے” قرار دیتے ہوئے، تجارتی شراکت داروں پر 10 فیصد بیس لائن ٹیرف اور کچھ پر 50 فیصد ریسیپروکل ٹیرف لگائے تھے۔ اس کے بعد 90 دن کی مہلت دی گئی جو کہ اب یکم اگست کو ختم ہوگی۔
برکس پر اضافی وار
حالیہ برکس سربراہی اجلاس میں ٹرمپ کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے جواب میں انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک پر 10 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دے گا جو برکس کا حصہ ہو یا اس میں شامل ہو۔
اب تک کن کن سے ہوئی ڈیل ؟
اب تک صرف تین ممالک برطانیہ، چین اور ویت نام کے ساتھ کچھ محدود تجارتی معاہدے کیے گئے ہیں۔
ویتنام پر 20 فیصد جنرل ٹیرف اور 40 فیصد ٹرانس شپنگ ٹیرف
چین پر پہلے سے ہی 125 فیصد ٹیرف عائد ہے۔
برطانیہ کے ساتھ خصوصی معاہدہ
کیا اثر پڑے گا؟
معاشی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ محصولات امریکی صارفین پر بوجھ بڑھائیں گے۔
اندازہ لگایا گیا ہے کہ جاپان کے لیے جی ڈی پی میں 0.8 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔
اپریل 2025 میں ٹیرف کی خبروں کے بعد اسٹاک مارکیٹ سے 6.6 ٹریلین ڈالر کی مالیت کا صفایا ہوگیا تھا ۔
تنقید اور وارننگ
ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کو امریکہ کے اندر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کچھ سینیٹرز اسے غیر آئینی قرار دے رہے ہیں۔
معاشی ماہرین اسے مہنگائی اور کساد بازاری کی علامت بتا رہے ہیں۔
وہیں ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ اس سے امریکی مینوفیکچرنگ سیکٹر کو کافی فائدہ ہوگا۔
*وزیراعظم مودی کو ملا برازیل کا سب سے بڑا ’گرینڈ کالر‘ ایوارڈ*
ریو ڈی جنیرو : بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی ساکھ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سفارتی مہارت نے ملک کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال گھانا، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کے بعد برازیل میں دیکھنے کو ملی، جہاں وزیر اعظم مودی کو اعلیٰ ترین اعزاز ‘گرینڈ کالر آف دی نیشنل آرڈر آف دی سدرن کراس’ سے نوازا گیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت پانچ ممالک کے غیر ملکی دورے پر ہیں۔ وہ اس دورے کے چوتھے مرحلے میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو پہنچے جہاں انہوں نے 17ویں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ پی ایم مودی کو برازیل کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے نوازا گیا۔ برازیل نے وزیر اعظم مودی کو اپنے اعلیٰ ترین اعزاز ‘گرینڈ کالر آف دی نیشنل آرڈر آف دی سدرن کراس’ سے نوازا۔
اس سے پہلے ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو نے وزیر اعظم مودی کو اپنے اعلیٰ ترین شہری اعزاز ‘آرڈر آف دی ریپبلک آف ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو’ سے نوازا تھا۔ پی ایم مودی ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو کے ‘آرڈر آف دی ریپبلک آف ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو’ سے نوازے جانے والے پہلے غیر ملکی رہنما بن گئے۔ گھانا میں انہیں ‘آفیسر آف دی آرڈر آف دی اسٹار آف گھانا’ سے نوازا گیا۔
*حج 2026 کے لیے نوٹیفکیشن جاری، قلیل مدتی حج کے ساتھ ساتھ پہلی بار علاقائی کھانے کی فراہمی کی ملے گی سہولت*
نئی دہلی: مرکزی وزارت اقلیتی امور کی جانب سے حج 2026 کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا کی پیشگی اطلاع کے تسلسل میں، ریاستی حج کمیٹیوں کو موصول مراسلہ کے ذریعے آیندہ سال حج 2026 کا ارادہ رکھنے والے عازمین حج کے لیے درخواست فارم جمع کرنے کا اعلان کردیا گیاہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا کی ویب سائٹhttps://www.hajcommittee.gov.in اور حج سویدھا ایپ پر آن لائن حج درخواست فارم بھرنے کے لیے 7 جولائی سے 31 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ حج پر سعودی عرب کہ سفر میں عام طور پر 40 سے 45 دن لگتے ہیں لیکن مرکزی حکومت کی طرف سے پہلی بار قلیل مدتی حج کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ قلیل مدتی حج 20 دن کا ہوگا جس کے لیے انھیں کچھ اضافی رقم کی ادائیگی کرنی پڑ سکتی ہے۔ قلیل مدتی حج میں مدینہ منورہ میں قیام کی مدت صرف دو یا تین دن ہوگی جبکہ مختصر مدت حج کے لیے ہندوستان بھر میں صرف 7 امبارکیشن پوائنٹ دہلی،احمدآباد،بنگلور، چنئی، کوچن اور حیدرآباد ہوں گے جہاں سے کم مدت کے حج کے لیے روانگی ممکن ہوسکے گی۔
گزشتہ سال حج 2025 کی طرح اس سال بھی7 جولائی2025کو 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے حج کے سفر پر پابندی ہوگی۔مخصوص زمرہ میں درخواست گزار عازمین کی عمر 7جولائی2025کو کم سے 65سال جبکہ بنا محرم حج پر جانے والی خواتین کی عمر45سال ہونا لازمی ہے۔ حج 2026 کے لیے عازمین حج سے کھانے کا آپشن بھی لیا جائے گا اور ہندوستان کی الگ الگ ریاستوں میں مروج کھانے اور ذائقے کو منتخب کیا جا سکے گا۔ جبکہ حج کے دوران کھانا فراہم کرنے کے سلسلے میں حتمی فیصلہ عازمین کی جانب سے حاصل ترجیح کی بنیاد پر بعد میں لیا جائے گا۔
دہلی کے خواہشمند عازمین حج کی سہولیات کے لیے دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی نے اپنے دفتر،حج منزل میں آن لائن حج فارم بھرنے کا اہتمام کیا ہے۔عازمین حج آن لائن حج درخواست فارم بھرنے کے لیے 9 جولائی سے پیر سے جمعہ کے درمیان صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے دفتر،حج منزل میں اپنے پاسپورٹ،فوٹو،کینسل چیک اور آدھار کا کے ساتھ آکر حج درخواست فارم بھروا سکتے ہیں۔ حج درخواست فارم جمع کرنے کے لئے خواہش مند افراد کے پاس کم سے کم 31 دسمبر 2026 تک کی مدت تک کے لیے قابل قبول مشین ریڈیبل پاسپورٹ ہونا لازمی ہے۔
عازمین حج درخواست فارم بھرنے سے پہلے حج گائیڈ لائن اور مختلف زمروں کے مطلوبہ اقرار ناموں کو غور سے ضرور پڑھ لیں اور اس بات کو ذہن نشین رکھیں کہ حج 2026 کے لیے جمع درخواست فارم کی منسوخی سوائے عازمین کے انتقال یا شدید بیماری کے علاوہ کسی دوسری صورت میں ہرگز نہیں ہوگی ۔ بصورت دیگر عازمین کو مالی خسارے سے دوچار ہونا پڑا سکتا ہے۔اس لیے مکمل اور پختہ ارادہ رکھنے والے افراد اور اخراجات کی یقینی فراہمی کی صورت میں ہی درخواست فارم جمع کرائیں۔