Breaking News
Home / BREAKING NEWS / Daily Urdu News  ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐ 08/July/2025

Daily Urdu News  ⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐ 08/July/2025


Daily News 

⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐

*08/July/2025*

 

 

*ٹیکساس سیلا ب میں سمرکیمپ کی27لاپتہ لڑکیوں کی موت کی تصدیق،مہلوکین کی تعداد 100سے تجاوز*

 

امریکی ریاست ٹیکساس میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔طوفانی بارش کے نتیجے میں آئے ہلاکت خیزسیلاب کی زد میں آکرمرنے والوں کی تعداد سو سے تجاوز کرگئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ،سمرکیمپ کی 27 لاپتہ لڑکیوں کی موت کی تصدیق کردی گئی ہے۔مہلوکین میں کیمپ کا عملہ بھی شامل ہے۔

 

سیلاب سے سب سے زیاد متاثر کیئرکاؤنٹی ہوا ہے۔اب تک 104افراد کی موت ہوچکی ہے اُن میں 28بچے بھی شامل ہیں ۔کیر کاؤنٹی کے حکام نے بتایا کہ کیمپ مائسٹک میں 27 بچے اور کونسلر اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ اپنے کیبن میں سو رہے تھے۔سیلاب میں بہہ جانے والے افراد کی تلاش جاری ہے۔ ان کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹر،کشتیاں اورڈرونز استعمال کیے جارہے ہیں ۔صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔

 

وارننگ میں تاخیر!

ٹیکساس ہل کنٹری میں دریائے گواڈیلوپ کے کنارے واقع کیبن کوسیلاب کا خطرہ نہیں تھا لیکن جمعے کو اچانک آنے والے سیلاب ان کیبنوں کوبہا لے گئے اوران کے ساتھ سیکڑوں افراد بھی پانی کے تیزدھارے کی زد میں آگئے۔

 

کئی لوگ درختوں سے چمٹے ہوئے نظر آئے جو کسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو ئے۔۔ دریا کے کنارے کھیتوں کا اب جو منظرہے وہ انتہائی خوف ناک ہے ۔یہاں ملبے کا ڈھیر ہے ۔ گدے، فریج، کولر اور ٹوٹی ہوئی کشتیاں۔ ملبے میں کچھ یادیں بھی دبی ہوئی ہیں جیسے والی بال، فیملی فوٹوزوغیرہ۔

 

مقامی انتظامیہ نے سیلاب کی شدت کو دیکھتے ہوئے پہلے ہی کئی علاقوں میں فلڈ وارننگ جاری کر دی تھی لیکن سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کئی سمر کیمپوں نے بچوں کو بروقت کیوں نہیں نکالا۔ کیمپوں میں موبائل نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے وارننگ بروقت نہیں پہنچ سکی۔ تاہم بعض کیمپوں نے سیکڑوں بچوں کوبر وقت بالائی مقامات پرمنتقل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس کو آفت زدہ قراردیا ہے ۔ وہ سیلاب متاثرہ کیئرکاؤنٹی کا دورہ بھی کرسکتے ہیں ۔

 

 

*ٹرمپ کا جاپان اورجنوبی کوریا پر25فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان،14کوممالک بھیجے خطوط ، دوستوں کو بھی نہیں بخشا*

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 14ملکوں کو ٹیرف لیٹرارسال کردیا ہے ۔ان کے اس اعلان نے ہلچل مچادی ہے۔اس بارے میں اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ان تمام ممالک کو خطوط بھیجے ہیں جن کے الفاظ اور زبان بالکل ایک جیسی ہے۔

 

ڈونلڈ ٹرمپ نے میانمار اور لاؤس پر زیادہ سے زیادہ 40 فیصد ٹیرف جبکہ جاپان اور جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یکم اگست سے نئے ٹیرف کا اطلاق ہوگا۔

 

جاپان اور جنوبی کوریا کوموصول ہوئے مکتوب

جاپان اور جنوبی کوریا کو یہ خطوط 7 جولائی کو ہندوستانی وقت کے مطابق رات 9:30 بجے کے بعد موصول ہوئے۔ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ان خطوط کو شیئر کیا اوران دونوں ملکوں سے آنے والی اشیاء پر25فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ۔ ٹرمپ نے 25فیصدٹیرف لگانے کی وجہ ان کے ساتھ طویل عرصے سے تجارتی عدم توازن کو بتایا۔ ملائیشیا اور قازقستان امریکہ کو الیکٹرانکس، توانائی اور صنعتی دھاتیں برآمد کرتے ہیں۔ ان پر بھی 25 فیصد ٹیرف لگا دیا گیا ہے۔

 

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ مزید خطوط بھیجے جائیں گے۔جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا، قازقستان، میانمار، لاؤس اور جنوبی افریقہ کو بھیجے گئے پانچ مزید خطوط شیئرکیے ۔ تیونس کو بھی 25فیصد ٹیرف والاایک خط موصول ہوا۔

 

کس ملک پرکتنا ٹیرف؟

میانمار اور لاؤس : 40فیصد

کمبوڈیا : 36فیصد

بنگلہ دیش اور سربیا : 35فیصد

انڈونیشیا : 32فیصد

 

تھائی لینڈ : 36فیصد

بوسنیا ہرزیگوینا، جنوبی افریقہ: 30فیصد

تیونس، ملائیشیا، قازقستان، جنوبی کوریا، جاپان: 25فیصد

 

جوابی ٹیرف پر سخت کارروائی کا انتباہ’

اپنے تمام 14 خطوط میں، ڈونلڈٹرمپ نے جوابی ٹیرف لگائے جانے کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اگر آپ کسی بھی وجہ سے اپنے ٹیرف میں اضافہ کرتے ہیں، تو آپ کے بڑھے ہوئے ٹیرف کو ہمارے عائد کردہ ٹیرف میں شامل کر دیا جائے گا۔

 

 

*گوپال کھیمکا قتل کیس، ماسٹر مائنڈ اشوک گرفتار، قتل کا سبب کاروباری رنجش*

 

پٹنہ میں کاروباری گوپال کھیمکا کے قتل کیس میں پولیس کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس ہائی پروفائل قتل کے ماسٹر مائنڈکو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ماسٹر مائنڈ بلڈر اشوک کے ایک ساتھی راجا کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

 

پولیس نے اس قتل کیس میں اب تک 3 افرادکو گرفتارکرلیا ہے۔ پولیس نے یہ کارروائی کیس کی مکمل چھان بین کے بعد کی ہے، جس میں قتل کی سازش کے تار بیور جیل اور ایک سیاسی شخصیت سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔

 

شوٹر امیش یادو کو دی گئی تھی سپاری

پولیس اس قتل کے اہم شوٹر امیش یادو عرف وجے کو پہلے ہی گرفتار کر چکی ہے۔ ساتھ ہی ذرائع کے مطابق ،گوپال کھیمکا کو مارنے کے لیے امیش کو ساڑھے تین لاکھ روپے کی سپاری دی گئی تھی ۔

 

اُمیش یادوپٹنہ شہرکا رہنے والا ہے۔اومیش نے 4 جولائی 2025 کی رات گاندھی میدان علاقے میں واقع کھیمکاکے اپارٹمنٹ کے گیٹ پرانھیں گولی مار کرہلاک کردیا تھا۔ پولیس نے امیش کی دی گئی اطلاع پر کئی جگہوں پر چھاپے مارے اور اہم سراغ اکٹھے کئے ہیں۔

 

اسلحہ برآمد

پٹنہ پولیس نے امیش یادو کے پاس سے قتل میں استعمال ہونے والی پستول، اسکوٹی اور کپڑے برآمد کیے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس نے سپاری کے طور پر دیئے گئے 3 لاکھ روپے بھی ضبط کر لیے ہیں۔ پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل لوکیشن سے اہم سراغ ملے ہیں جس کی بنیاد پر یہ کارروائی کی گئی۔ ساتھ ہی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ قتل کی سازش 10 روز قبل رچی گئی تھی جس میں 3 سے 4 افرادشامل تھے۔

 

زمین تنازع پر قتل کا خدشہ

پولیس کوخدشہ ہے کہ قتل کے پیچھے زمین کا تنازع ہوسکتا ہے۔ ساتھ ہی بیور جیل میں بند بدنام زمانہ مجرم اجے ورما سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی ہے جس کے گینگ سے اس قتل کے تارجڑ رہے ہیں ۔ پولیس اب ماسٹر مائنڈ اور دیگر ملزمین سے پوچھ تاچھ کرکے سازش کے پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے میں مصروف ہے۔

 

 

*اسرائیل نے مجھے مارنے کی کوشش کی‘، ایرانی صدر پیزشکیان کا سنسنی خیز انکشاف*

 

تہران : ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ ماہ 12 روزہ جنگ کے دوران جہاں وہ میٹنگ کر رہے تھے، اس علاقے پر بمباری کر کے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ پیر کے روز جاری ہونے والے امریکی میڈیا پرسن ٹکر کارلسن کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی صدر نے دعویٰ کیا کہ تل ابیب نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی ، لیکن وہ ناکام رہے۔ مسعود پیزشکیان نے کہا کہ ‘ہاں، انہوں نے کوشش کی۔ انہوں نے اس کے مطابق عمل کیا، لیکن وہ ناکام رہے۔ مجھے قتل کرنے کی کوشش میں امریکہ کا ہاتھ نہیں تھا۔ یہ اسرائیل تھا۔ میں ایک میٹنگ میں تھا… انہوں نے اس علاقے میں بم دھماکے کرنے کی کوشش کی جہاں ہم میٹنگ کر رہے تھے۔’

 

گزشتہ ماہ کی جنگ کے دوران ایک اسرائیلی اہلکار نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کا بھی اشارہ دیا تھا۔ وال اسٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک اعلیٰ اسرائیلی اہلکار نے کہا تھا کہ ایران کے سپریم لیڈر کا قتل حد سے باہر نہیں ہے۔ اہلکار نے کہا تھا کہ تنازع اسی وقت ختم ہو گا جب ایران رضاکارانہ طور پر اپنا جوہری پروگرام ختم کر دے یا اسرائیل تہران کیلئے اسے دوبارہ شروع کرنا ناممکن بنا دے۔

 

اپنے انٹرویو کے دوران صدر پیزشکیان نے کہا کہ تہران کو جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے بشرطیکہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد بحال ہو سکے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ہمیں مذاکرات میں دوبارہ شامل ہونے میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی شرط ہے۔ ہم دوبارہ امریکہ پر کیسے اعتماد کریں گے؟ ہم نے دوبارہ بات چیت شروع کر دی ہے، پھر ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ مذاکرات کے درمیان اسرائیل کو ہم پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

 

 

*بہار ووٹر لسٹ رویزن : دو کروڑ 88 لاکھ 36 فیصد سے زائد فارم جمع کیے گئے : الیکشن کمیشن آف انڈیا*

 

 

نئی دہلی : بہار میں الیکشن کمیشن کے ذریعے کیے جا رہے ہیں ووٹر لسٹ انٹنسیو ریویژن پر لگاتار تنازعہ جاری ہے اور سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنا کر بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگا رہی ہیں ۔ الیکن الیکشن کمیشن کی طرف سے بہار میں چل رہی سرگرمی کو لے کر باضابطہ اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں ۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ کمیشن کے آرڈر مورخہ 24.06.2025 کے مطابق بہار میں اسپیشل انٹنسیو ریویژن (ایس آئی آر) نافذ کیا جا رہا ہے۔ ہدایات کے مطابق، ڈرافٹ الیکٹورل رولز جسے یکم اگست 2025 کو جاری کیا جائے گا، اس میں ان لوگوں کے نام شامل ہوں گے جن کے گنتی فارمس موصول ہوئے ہیں۔

 

ایس آئی آر کا عمل ووٹ دہندگان کے فعال تعاون کے ساتھ بلارکاوٹ آگے بڑھ رہا ہے۔آج شام 6 بجے تک بہار میں 28798460 گنتی فارمس، یعنی مجموعی طور پر 78969844 میں سے 36.47 فیصد ووٹ دہندگان، جنہیں 24 جون 2025 تک درج رجسٹر کیا جا چکا ہے، موصول ہو چکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں یعنی گذشتہ روز شام 6 بجے سے، 11849252 گنتی فارمس وصول کیے جا چکے ہیں۔ فارم داخل کرنے کی حتمی تاریخ میں ابھی 18 دن باقی ہیں۔فارمس اپلوڈ کرنے کا کام بھی ساتھ ساتھ جاری ہے اور آج شام 6 بجے تک تقریباً 7.90 کروڑ ووٹ دہندگان میں سے 11.26 فیصد کے فارم اپلوڈ کیے جا چکے ہیں۔

 

جزوی طور پر بھرے گئے فارمس بھی ای سی آئی پورٹل (https://voters.eci.gov.in) اور ای سی آئی این ای ٹی ایپ پر ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے دستیاب ہیں۔مکمل طور پر بھرے ہوئے فارمس ای سی آئی این ای ٹی ایپ پر خود ووٹ دہندہ کے ذریعہ اپلوڈ کیے جا سکتے ہیں۔77859 بی ایل اوز (بوتھ کی سطح کے ایجنٹس)ووٹ دہندگان کو ان کے گنتی فارمس بھرنے میں مدد فراہم کرنے اور انہیں اکٹھاکرنے کے لیے گھر گھر جارہے ہیں ۔

 

 

 

*مراٹھی زبان کے مسئلے پر ٹھاکرے اتحاد: مہاراشٹر کی سیاست میں نیا موڑ*

 

زبان کی سیاست نے ٹھاکرے اتحاد کو نئی جان دی: مہاراشٹر کی سیاست میں نیا موڑ

مہاراشٹر کی سیاست میں گہری رقابتوں اور بدلتے اتحادوں کی کہانی پرانی ہے۔ ایسے میں کچھ ہی واقعات ایسے ہوتے ہیں جو علامتی بھی ہوں اور حیران کن بھی، جیسے کہ حالیہ دنوں میں ادھو اور راج ٹھاکرے کے درمیان قربت میں اضافہ۔

 

ایک بار پھر ’’مراٹھی شناخت‘‘ مرکز میں

یہ نیا اتحاد کس وجہ سے سامنے آیا؟ اس کا مرکز ایک ایسا مسئلہ ہے جو پرانا تو ضرور ہے، مگر جذباتی طور پر آج بھی زندہ ہے۔ مہاراشٹر کے شہری اور انتظامی شعبوں میں مراٹھی زبان کو نظر انداز کیے جانے کی شکایات۔

 

حال ہی میں مراٹھی زبان کی کم ہوتی اہمیت کے مسئلے نے لسانی فخر کی تحریک کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ اسی تناظر میں تقریباً دو دہائیوں بعد ٹھاکرے خاندان کے بچھڑے ہوئے رشتوں میں نرمی آئی ہے۔

 

بال ٹھاکرے کی میراث اور 2006 کی تقسیم

شیوسینا کی بنیاد بال ٹھاکرے نے ’’مراٹھی مانوس‘‘ (یعنی مراٹھی باشندے) کے تصور پر رکھی تھی۔ انہوں نے تیزی سے بدلتے بمبئی (موجودہ ممبئی) میں مقامی مراٹھی عوام کے حقوق کے تحفظ کا بیڑہ اٹھایا تھا۔

 

2006 میں راج ٹھاکرے نے شیوسینا سے علیحدگی اختیار کی اور مہاراشٹرا نونرمان سینا (ایم این ایس) بنائی۔ اس کے بعد دونوں پارٹیاں ایک ہی ووٹ بینک یعنی مراٹھی عوام کی حمایت کے لیے مقابلہ کرتی رہیں۔

 

2022 میں خود شیوسینا مزید تقسیم ہوئی، اور ادھو ٹھاکرے کو ’’شیوسینا (یو بی ٹی)‘‘ کے نام سے الگ گروپ تشکیل دینا پڑا جبکہ روایتی انتخابی نشان ایکناتھ شندے گروپ کو مل گیا۔ ادھو اب بھی بال ٹھاکرے کی سیاسی میراث کے دعوے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دونوں ٹھاکرے رہنما مراٹھی زبان کے مسئلے پر ہم آواز نظر آئے۔

 

سائن بورڈ تنازعہ اور ہم آہنگ ردعمل

حال ہی میں بی ایم سی (بریہن ممبئی میونسپل کارپوریشن) پر یہ الزام لگا کہ وہ عوامی مقامات پر انگلش اور ہندی بورڈز کو ترجیح دے رہی ہے اور مراٹھی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

 

ادھو ٹھاکرے نے اس اقدام کو مہاراشٹر کی ثقافتی توہین قرار دیا، جبکہ راج ٹھاکرے نے بھی اس کی مذمت کی اور حکومت سے قانون سازی کے ذریعے مراٹھی زبان کو تعلیم، انتظامیہ اور تجارت میں لازم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

 

دونوں رہنماؤں کی یہ ہم آواز مخالفت، اگرچہ باقاعدہ طور پر مربوط نہیں تھی، لیکن سیاسی طور پر ہم آہنگ نظر آئی۔ اس سے یہ اشارہ ملا کہ مہاراشٹر کی سیاست میں نیا اتحاد بن سکتا ہے، چاہے باضابطہ نہ سہی، مگر نظریاتی سطح پر تو اشتراک ہو رہا ہے۔

 

ممکنہ اتحاد اور اس کے اثرات

ٹھاکرے خاندان کی یہ ممکنہ قربت مہاراشٹر کی سیاست میں خاصا اثر ڈال سکتی ہے۔ دونوں جماعتوں کی اپیل ایک جیسے طبقے ، شہری اور نیم شہری مراٹھی عوام ، میں ہے جو خود کو ثقافتی طور پر نظرانداز محسوس کرتے ہیں۔

 

اگر دونوں رہنما کم از کم انتخابی دشمنی ترک کر دیں اور نرم رویہ اختیار کریں، تو مراٹھی ووٹ بینک کی تقسیم روکی جا سکتی ہے۔ اس سے بی جے پی، شندے کی شیوسینا، اور اجیت پوار کی این سی پی کو بڑا سیاسی چیلنج درپیش ہوگا۔

 

 

*ہندی-مراٹھی تنازع کے بعد اب اردو نشانے پر، مہاراشٹر سرکار نے اکیڈمی کو دفتر خالی کرنے کا دیا نوٹس*

 

 

ممبئی: مہاراشٹر میں ہندی-مراٹھی تنازع کے بعد اب اردو بھی نشانے پر آگئی ہے۔ حکومت کے محکمہ ثقافت نے 50 سال پرانی اردو اکیڈمی کو دفتر خالی کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ یہ شعبہ اردو اس سال اپنی 50ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ ایسے موقع پر نوٹس ملنے پر سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ الیکشن آتے ہی یہ حکومت مسلمانوں اور اردو کو باہر پھینکنا چاہتی ہے۔ اس نے اقلیتی ترقی کے وزیر دتاتریہ بھرنے سے شکایت کی ہے۔ وزیر نے معاملہ حل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

 

اکیڈمی کے ایگزیکٹیو آفیسر شعیب ہاشمی کا کہنا ہے کہ ‘ہمیں محکمہ ثقافت کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسے ایک الگ زبان کی اکیڈمی کو ایڈجسٹ کرنا ہے۔ ہم نے متبادل جگہ مختص کرنے کے لیے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو لکھا ہے۔’ چونکہ 2020 سے کوئی کمیٹی نہیں ہے ، اس لیے فیصلے بیوروکریٹس لیتے ہیں۔ مہاراشٹر کے اقلیتی امور کے سابق وزیر انیس احمد نے کہا کہ ‘ایسے وقت میں جب کچھ لوگ مراٹھی کے فخر کے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں، اردو اکیڈمی کو مراٹھی اور اردو کو قریب لانے کے لیے پوری طرح کام کرنا چاہئے۔’

 

دفتر خالی کرنے پر پیدا ہوئے تنازع پر سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ جیسے ہی انتخابات آتے ہیں، یہ حکومت مسلمانوں اور اردو کو باہر پھینکنا چاہتی ہے۔ تاہم ہم اردو اکیڈمی کو ہٹانے نہیں دیں گے۔ اردو اکیڈمی کو وہاں سے ہٹایا گیا تو اکیڈمی کو سڑک سے چلایا جائے گا۔ وہیں ایک اور بی جے پی ایم ایل اے اتل بھٹکلکر نے اس تنازع پر بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ‘رئیس شیخ کو مراٹھیوں کی یاد نہیں آئی… مہاراشٹر میں پہلا حق مراٹھیوں کا ہے… اردو اکیڈمی کو ہٹا کر حکومت وہاں مراٹھیوں کے لیے کچھ بنائے گی، اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔’

 

شکایت موصول ہونے کے بعد اقلیتی ترقی کے وزیر بھرنے نے کہا کہ ‘مجھے ایسے کسی نوٹس کے بارے میں پتہ نہیں ہے۔ میں اس وقت پونے ضلع میں اپنے گاؤں میں ہوں اور جب میں واپس آؤں گا تو اس مسئلے کو حل کر لوں گا۔’ وہیں ایس پی ایم ایل اے شیخ نے کہا کہ آخر دوسری اکیڈمی کیلئے جگہ بنانے کیلئے اردو اکیڈمی کو کیوں ہٹایا جانا چاہئے؟

 

 

*اویسی کا بہار میں ووٹر لسٹ نظرثانی پر اعتراض، شہریت چھن جانے کا خدشہ*

 

اویسی کا بہار میں ووٹر لسٹ نظرثانی پر شدید ردعمل: ’’اگر وہ غیر قانونی تھے تو لوک سبھا انتخابات میں ووٹ کیسے ڈالے؟‘‘

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے بہار میں اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کی ’’اسپیشل انٹنسیو ریویژن‘‘ (Special Intensive Revision) کے عمل پر شدید اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے عام شہریوں کے حق شہریت پر حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر اس عمل میں جلد بازی کی گئی تو ہزاروں افراد اپنی شہریت، روزگار اور فلاحی اسکیموں کے فوائد سے محروم ہو سکتے ہیں۔

 

اویسی نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا :

 

’’ہم اسپیشل انٹنسیو ریویژن کے خلاف نہیں ہیں، لیکن اس کے لیے مناسب وقت دیا جانا چاہیے۔ اگر واقعی غیر قانونی تارکین وطن موجود تھے، تو پھر انہیں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت کیوں دی گئی؟ انہوں نے ووٹ کیسے دیا؟‘‘

انہوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر بنگلہ دیشی ’دراندازوں‘ کے حوالے سے جھوٹ پھیلانے کا الزام عائد کیا۔

’’1971 کی جنگ کے بعد بھارت نے ان افراد کو یہاں رہنے کی اجازت دی تھی، تو وہ آج اچانک درانداز کیسے بن گئے؟‘‘ اویسی نے سوال اٹھایا۔

 

’’حق رائے دہی کا مسئلہ نہیں، زندہ رہنے کا سوال ہے‘‘

اویسی نے مزید کہا کہ ووٹر لسٹ سے کسی کا نام ہٹانا صرف ووٹ کا مسئلہ نہیں بلکہ عام اور غریب لوگوں کے لیے یہ زندگی اور موت کا معاملہ بن سکتا ہے، کیونکہ بہت سے غریب اور مہاجر افراد کے پاس اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے دستاویزات موجود نہیں ہیں۔

 

’’بہت سے مزدور بہار واپس آئے ہیں لیکن ان کے پاس اب کوئی کاغذات نہیں ہیں۔ اگر کسی کا نام لسٹ سے نکالا گیا تو وہ نہ صرف ووٹ سے محروم ہوگا بلکہ راشن، اسکالرشپ اور دیگر سہولیات سے بھی محروم ہو جائے گا‘‘۔

 

اویسی نے الزام لگایا کہ ووٹر لسٹ درست کرنے کا فیصلہ جلد بازی میں لیا گیا۔

’’ہم نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ یہ فیصلہ عجلت میں کیا گیا ہے۔ بی ایل اوز (بووتھ لیول آفیسرز) کو تو ابھی تک مکمل رہنما کتابچے تک نہیں دیے گئے‘‘۔

 

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ عدالت جائیں گے تو انہوں نے محتاط انداز میں کہاکہ**’’ہم عدالت جائیں گے یا نہیں، وقت بتائے گا۔ ہم دوسرے اپوزیشن جماعتوں سے بھی مشورہ کر رہے ہیں کہ آئندہ کیا قدم اٹھایا جائے‘‘۔**

 

اقلیتوں سے متعلق کیرن ریجیجو کے بیان پر شدید تنقید

اویسی نے اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کیرن ریجیجو کے اس بیان پر بھی شدید ردعمل ظاہر کیا کہ ’’بھارت میں اقلیتوں کو اکثریتی کمیونٹی کے مقابلے میں زیادہ سہولتیں دی جاتی ہیں‘‘۔

 

اویسی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:

 

’’ریجیجو صاحب! آپ کسی سلطنت کے بادشاہ نہیں بلکہ جمہوریت ہند کے وزیر ہیں۔ آپ کا عہدہ آئینی ہے، تخت نہیں۔ اقلیتوں کے حقوق خیرات نہیں، بنیادی حقوق ہیں‘‘۔

 

انہوں نے مزید کہا:

 

‘‘کیا ہر روز پاکستانی، بنگلہ دیشی، جہادی، روہنگیا کہلانا ’سہولت‘ ہے؟ کیا لنچنگ ’تحفظ‘ ہے؟ کیا بھارتی شہریوں کو اغوا کر کے بنگلہ دیش میں دھکیلنا ’تحفظ‘ ہے؟‘‘

مسلم طلباء کی اسکالرشپس بند کرنے پر افسوس

 

اویسی نے مرکزی حکومت کی جانب سے مسلم طلباء کے لیے اسکالرشپس بند کیے جانے پر بھی سخت تنقید کی۔

’’آپ نے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ بند کر دی، پری میٹرک اسکالرشپ کو فنڈ سے محروم کیا، پوسٹ میٹرک اور میرٹ کم مینز اسکالرشپ کو محدود کر دیا ، صرف اس لیے کہ ان سے مسلم طلباء مستفید ہوتے تھے’’۔

About Public News Center

सच्ची खबरें

Check Also

ग्राम पंचायत बैरी बुजुर्ग में सफाई व्यवस्था चरमराई, ड्यूटी से नदारद सफाई कर्मी के खिलाफ IGRS पर शिकायत

🔊 पोस्ट को सुनें ग्राम पंचायत बैरी बुजुर्ग में सफाई व्यवस्था चरमराई, ड्यूटी से नदारद …

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Best WordPress Developer in Lucknow | Best Divorce Lawyer in Lucknow | Best Advocate for Divorce in Lucknow